-
ایل جی بی ٹی آئی مہاجرین کے خلاف پناہ گاہوں میں مخاصمت و تشدد: جرمن ریاستوں کے تحفظ کے تصور کی تحقیق بڑے پیمانے پر کوتاہی کی نشاندہی کرتی ہے
سائنسی میگزین "Freiburger Zeitschrift für Geschlechterstudien” (اگر خاص ضروریات کی نشاندہی کی گئی ہو) میں حالیہ شائع ہونے والے "Sofern besonderer Bedarf identifiziert wurde” نامی ایک آرٹیکل ("اگر خصوصی ضروریات کو شناخت کیا گیا ہے”) میں جرمن وفاقی ریاستوں کے تشدد سے تحفظ کے تصورات سے جڑی بڑی پیمانے کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مصنفین الوا ٹریبرٹ اور پیٹرک ڈور نے 2019 کے دستیاب شدہ وفاقی ریاستوں کے تشدد کے تحفظ کے تصورات کا موازنہ اُن اقدامات سے کیا جن کی نشاندہی وفاقی سطح پر ایل جی بی ٹی مہاجرین کے تحفظ کے لئے کم سے کم معیارات کے طور پر کی گئی ہے۔
سب سے پہلے، یہ بات انتہائی غور طلب ہے کہ ہاؤسنگ پناہ گزینوں کی تحویل کی حامل 16 ریاستوں میں سے صرف نو میں ان کی ریاست کی جانب سے چلائی جانے والی پناہ گاہوں میں ایسا تصور پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ان تصورات میں اوسط ایل جی بی ٹی آئی پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے کم سے کم معیارات میں بیان کردہ اقدامات کا ایک تہائی حصہ بھی موجود نہیں ہے۔
-
خواجہ سرا پناہ گزینوں کے لیے خصوصی نئی معلومات
اسائلم کے عمل کے دوران اور جب رہائشی جگہوں کی بات آئے، تو خواجہ سراؤں کو کچھ مخصوص مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، بہت سے خواجہ سرا پناہ گزین جرمنی میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔ کچھ نے اپنے آبائی ممالک میں یا ان کے فرار کے دوران پہلے سے ہی اس کی ذمہ داری لینا شروع کر دی ہے، باقی جرمنی کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے، وہ قابل اعتماد معلومات کی تلاش میں ہیں۔ ویب سائٹ Queer Refugees Deutschland اب خواجہ سرا پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے لیے رہنمائی کی پیشکش کرتی ہے۔ تاہم، در اصل، اُن خواجہ سراؤں کے لیے کہ جو اسائلم کے عمل سے گزر رہے ہیں، اکثروبیشتر یہ انتہائی دشوار ہوتا ہے کہ وہ اُن مخصوص طبی خدمات کو حاصل کر پائیں کہ جن کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ برلن کی مشاورتی ایجنسی Schwulenberatung Berlin نے ایک متعلقہ مہارتِ فن کی اشاعت کی ہے، جو اسائلم کے عمل سے گزرنے والے خواجہ سراؤں کی مخصوص قانونی صورتحال پر توجہ دیتی ہے۔
-
LSVD نے پناہ گاہوں میں موجود LGBTI پناہ گزینوں کے تحفظ کے پیشِ نظر ایک عملی ہدایت نامہ شائع کیا ہے
پناہ گاہوں میں، نسوانی ہم جنس پرست، ہم جنس پرست، دونوں جنسوں کی جانب رغبت رکھنے والے، خواجہ سراؤں اور مخلوط جنس کے حامل (LGBTI) پناہ گزین اکثروبیشتر زور زبردستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، جرمنی میں، اگر وہ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں، تو وہ ایک خطرے سے غیر محفوظ گروہ ہیں جنھیں خصوصی تحفظ درکار ہے۔ ان کے اصل ممالک میں ان کے گزشتہ منفی تجربات اور پناہ گاہوں میں ان پر زور زبردستی کو مدِ نطر رکھتے ہوئے،زیادہ تر GBTIL پناہ گزین اپنی رہائشی جگہوں پر چھپ کر رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، رہائش اور معاونت کے لحاظ سے ان کی ضروریات کو اکثر مدِ نظر نہیں رکھا جاتا۔ اس صورت حال میں، جرمنی میں نسوانی ہم جنس پرست اور ہم جنس پرستوں کی فیڈریشن (LSVD) نے، "پناہ گاہوں میں پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے ابتدائی وفاقی کاروائی” کی نیٹ ورکنگ کے موقع پر نیا ہدایت نامہ “Leitfaden für die Praxis – LSBTI*-sensibler Gewaltschutz für Geflüchtete” شائع کیا ہے۔